امریکہ و مغرب کے دعووں کے برعکس سالہا سال سے کشیدگی کا شکارافغانستان میںانسانی زندگی عدم تحفظ کی انتہا کو پہنچ چکی ہے۔ایک تازہ ترین سروے کے مطابق افغانستان میںاس وقت صورتحال طالبان کے دور حکومت سے بھی زیادہ خراب ہے، غیر ملکی فوجیوں کی موجودگی کے باوجود ہرگزرتا دن وہاں امن کے بجائے عدم استحکام لا رہا ہے۔
اس صورت حال کا اعتراف خود امریکی محکمہ دفاع نے بھی کیا ہے جس کا کہنا ہے کہ ماضی قریب کی نسبت اس وقت افغان شہری ملک میں خود کو کم محفوظ تصور کرتے ہیں جبکہ شہری جانی نقصان کی شرح سات سالوں کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔
پینٹاگان نے افغانستان میں
سلامتی کی صورتحال سے متعلق جمعہ کو رات گئے جاری کردہ اپنی رپورٹ میں کہا کہ ایسے وقت میں جب افغان حکومت نے آبادی کے تمام بڑے مراکز اور کلیدی مواصلات کا کنٹرول سنبھالا ہوا ہے عسکریت پسندی ملک کو عدم استحکام سے مسلسل دوچار کرتی جا رہی ہے۔
وائس آف امریکہ کے مطابق افغان شہریوں کے کیئے گئے ایک سروے سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ان کے ہاں سلامتی کا تصور اس وقت سب سے کم شرح پر ہے۔ 42 فیصد شہریوں کا کہنا تھا کہ اس وقت سلامتی صورتحال 1996ءسے 2001ءتک کے طالبان کے دور حکومت سے بھی زیادہ خراب ہے۔افغانستان کے لیے اقوام متحدہ کا معاون مشن 2009ءسے افغان شہریوں کے جانی نقصان پر نظر رکھے ہوئے اور اس کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال اس میں تاریخی اضافہ ہوا۔